الجزائر الیوم نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ الجزائر بار ایسو سی ایشن کی قومی یونین کے سربراہ نے اس بارے میں بتایا ہے کہ ان کا ملک اگلے کچھ دنوں میں عرب اور یورپ سے وکیلوں، قانون دانوں اور ججوں کی میزبانی کرے گا تاکہ صیہونی حکومت کو غزہ میں نسلی تصفیہ کی وجہ سے کٹہرے میں لایا جا سکے۔
انہوں نے بتایا کہ " فلسطینی قوم کے لئے انصاف " کے ذیر عنوان ایک بین الاقوامی کانفرنس 29 اور 30 نومبرکو الجزائر میں منعقد ہوگا جس کے دوران صیہونی حکومت کے خلاف قانونی چارہ جوئي کے سب سے بہتر اور موثر طریق کار پر غور کیا جائے گا۔
اس سے قبل بھی الجزائر کے صدر عبد المجید تبون نے کہا تھا کہ میں دنیا کے تمام حریت پسندوں اور عرب ملکوں کے قانون دانوں ، قانونی اداروں اور تنظیموں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ عالمی عدالت میں صیہونی حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کریں۔
انہوں نے کہا: یہ فلسطینیوں کے حق میں کئے گئے جرائم کی سزا سے بچنے سے صیہونی حکومت کو روکنے کا واحد طریقہ ہے۔ لسطینیوں کے خلاف 70 برسوں سے جاری صیہونیوں کے مظالم کے جواب ميں فلسطینی مزاحمت نے گزشتہ 7 اکتوبر کو صیہونی حکومت کے خلاف الاقصی طوفان آپریشن شروع کیا جس کے جواب میں صیہونی حکومت نے اپنی عادت کے مطابق عام شہریوں پر بمباری اور ان کا قتل عام شروع کر دیا۔
غزہ میں صیہونی حکومت کے جرائم کے خلاف پوری دنیا میں عوام سڑکوں پر اتر آئے جس کے بعد بین الاقوامی اداروں پر بھی دباؤ بڑھ گیا۔
عالمی رائے عامہ کے دباؤ کے باوجود، برطانیہ ، فرانس، جرمنی، امریکہ جیسے کچھ ملکوں کی حکومتوں نے صیہونی حکومت کے جرائم کی وسیع حمایت جاری رکھی۔
صیہونی حکومت نے گزشتہ ہفتے فلسطینی مزاحمت کے خلاف اپنی ہار قبول کرتے ہوئے جنگ بندی پر آمادگی کا اعلان کر دیا۔
گزشتہ جمعہ کی صبح 7 بجے سے غزہ میں 4 روزہ جنگ بندی کا نفاذ ہوا اور اب اعلان کیا گيا ہے کہ اس کی مدت میں 2 دنوں کی توسیع کر دی گئي ہے۔
آپ کا تبصرہ